
پہلوان جی نے اعلیٰ تعلیم جامعہ الدولۃ المصارعہ القومیۃ، قاہرہ (مصر) سے حاصل کی، جو کہ ایک ایسی عظیم درسگاہ ہے جس کے بارے میں دنیا ابھی جاننے کے قابل نہیں ہوئی۔
انہوں نے وہاں سے ڈگری برائے "روحانی انقلابی مسلّح نظم و ضبط مع اضافی نمک مرچ" حاصل کی، جو صرف منتخب افراد کو عطا کی جاتی ہے — اور وہ بھی خواب میں۔
ان کا مقالہ:
"چائے، احتجاج، اور لیڈرشپ: ایک عملی مطالعہ فری وائی فائی زونز میں"
آج بھی ایک عظیم تعلیمی لطیفہ مانا جاتا ہے۔
پروفیسرز کے مطابق، پہلوان جی وہ واحد طالبعلم تھے جو ہمیشہ کلاس میں موجود ہوتے تھے — چاہے کلاس ہو یا نہ ہو۔

ہمارے انقلابی کاموں کا کمال دیکھیں، جہاں کچھ نہیں بدلے گا مگر مزہ بھرپور ہوگا!
بعض اوقات نعرہ ہوتا ہے "گو حکومت گو!" لیکن اگلے دن پتہ چلتا ہے کہ احتجاج تو پارکنگ فیس کے خلاف تھا۔
ہمارے جلسے میں تقریر کے بعد قہقہے، نظم کے بعد نان چنے، اور آخر میں سب کچھ بھول کر سیلفی ہوتی ہے۔
یہ وہ جلسے ہیں جہاں نہ اسٹیج ہوتا ہے، نہ اسکرین — بس جذبات ہوتے ہیں اور بے ترتیب آوازیں۔ یہاں لوگ آتے ہیں صرف یہ سننے کہ "اب کیا نیا ناٹک ہوگا؟
یہ وہ محفلیں ہیں جہاں مسئلہ بیان کیا جاتا ہے حل اگلے جلسے پر ڈسکس کیا جاتا ہے پبلک سوال کرتی ہے کیا واقعی تبدیلی آئے گی؟ جواب میں صرف نعرہ آتا ہے
جب انقلاب اور مزاح کا حسین امتزاج ہو!
تحریکی تماشہ
یہ احتجاج صرف سڑکوں پر نہیں ہوتا، یہ دلوں میں بھی آتا ہے۔
بے ہنگم نعروں کے درمیان چائے کا کپ ہمیشہ تیار ہوتا ہے۔
دھرنے کا جادو
ہم نہ کبھی اُٹھتے ہیں، نہ کبھی خاموش ہوتے ہیں۔
صرف احتجاج کی نہیں، چائے اور سوشل میڈیا کی بھی بات کرتے ہیں۔
جلسوں کا کرشمہ
یہ جلسے کچھ زیادہ ہی دلچسپ ہوتے ہیں کیونکہ کوئی نہیں جانتا کہ اگلا قدم کیا ہوگا، اور سب کا ایک ہی سوال ہوتا ہے: "کیا تبدیلی واقعی ہوگی؟" جواب، ہنسی میں گم ہوتا ہے۔